یہ کتاب مندرجہ ذیل ماہرین و دانشواروں کے مقالات کا مجموعہ ہے:
- ابو نمر امریکن یونیورسٹی میں ادارہ برائے امن کاری و ترقی اور ادارہ سلام برائے تعمیر امن و انصاف کے سربراہ اور بانی ہیں۔ وہ ۱۹۹۷ سے امریکن یونیورسٹی کے سکول آف انٹرنیشنل سروس میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ابونمر کو ان کی امن، مکالمہ اور مصالحت کے لیے خدمات کے اعتراف میں ۲۰۰۵ میں مورٹن ڈیوچ (Morton Deutsch) ایوارڈ بھی دیا گیا ہے۔ انہوں نے حل تنازعات کے موضوع پر جارج میسن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔
- اسما ءافسرالدین انڈیانا یونیورسٹی، امریکہ میں عربی اور اسلامیات کی استاد ہیں۔ ان کا تخصص اسلام کے مذہبی و سیاسی نظریات کے موضوع پر ہے۔ وہ اسلامی تاریخ اور مختلف ادوار میں مسلم قیادت، خواتین کے کردار اور دیگر مختلف موضوعات پر کئی کتابوں اور پچاس سے زائد تحقیقی مقالات کی مصنفہ ہیں۔ وہ اس وقت اسلامی تہذیب اور مشرقی وسطیٰ کے عنوان سے تیار ہونے والے ایک دائرۃ المعارف (انسائیکلوپیڈیا) میں ادارتی بورڈ میں خدمات انجام دے رہی ہیں جبکہ لندن، قاہرہ اور استنبول میں مختلف تحقیقی اداروں میں ریسرچ فیلو بھی رہ چکی ہیں۔
- ڈاکٹر ولید الانصاری یونیورسٹی آف کیرولینا، امریکہ کے شعبہ مذہبی مطالعات میں اسلامیات کے استاد ہیں۔ انہوں نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے ہیومن سائنسز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ ان کی تحقیقات مذہب، سائنس اور معیشت کے درمیان تعلق پر مبنی ہیں۔ ان کے شائع شدہ کاموں میں دہشت گردی کی معیشت اور اسامہ بن لادن کے کردار پر مبنی ایک کتاب بھی شامل ہے۔
- ڈاکٹر رضا اسلامی سومیہ تہران میں شہید بہشتی یونیورسٹی میں شعبہ قانون کے استاد ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹریٹ کی پہلی ڈگری ایران سے جبکہ دوسری ڈگری کینیڈا سے حاصل کی ہے ۔ وہ انسانی حقوق، اسلامی قانون، عوامی آزادی نیز خواتین اور اقلیتوں کے حقوق پر لکھتے ہیں۔ وہ امریکہ، یورپ اور مشرق وسطی میں جمہوریت، امن اور تعلیم کے موضوع پر منعقدہ کانفرنسوں اور سیمیناروں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں۔اور خود بھی علاقے کی غیر سرکاری تنظیموں اور کمیونٹی بیسڈ تنظیموں کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کرتے ہیں۔
- ڈاکٹر قمر الہدیٰ ایک دانشور، تربیت کار اور پالیسی ساز ہیں۔ انہوں نے امن اور حلِ تنازعات کے موضوع پر دنیا کے مختلف ملکوں میں تحقیقی، تربیتی، مکالماتی اور تزویراتی کاموں میں حصہ لیا ہے۔ وہ تقابلی اخلاقیات، تشدد کی لسانیات، حل تنازعات ، بین المذاہب ہم آہنگی، تصوف اور اسلام میں عدم تشدد نیز معاصر مسلم اور مغربی ممالک کے تعلقات جیسے موضوعات پر کئی کتابیں، رپورٹس اور مقالہ جات لکھ چکے ہیں۔
- ابراہیم کالن: ابراہیم کالن جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں اسلامی تاریخ و ثقافت کے مضامین پڑھاتے ہیں۔آپ کی زیادہ تر دلچسپی مابعد ابنِ سینا اسلامک فلاسفی ہے۔ تاریخِ عثمانیہ، بین المذاہب تعلقات اور تقابلی فلسفے میں مطالعہ اور تحقیق کرتے ہیں۔ ڈاکٹر کالن نے اسلامی فلسفے اور اسلام اور مغرب کے مابین تعلقات پر کافی کچھ لکھا ہے۔ اسلامی فلسفے پر آپ کی ایک کتاب آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے شائع کی ہے۔ آپ کی کتاب ‘اسلام اور مغرب’ نے ترکی کی رائٹرز ایسوسی ایشن ۲۰۰۷ میں بہترین کتاب کا ایوارڈ حاصل کیا ہے۔
زکی سری توپ رک:آپ جان کیرل یونیورسٹی میں اسلامک سٹڈیز کینورسی چیئر کے سربراہہیں۔ مارمرا یونیورسٹی ترکی سے اسلامی الہیات میں پی ایچ ڈیاور فلسفے میں ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کیں۔ قاہرہ میں اسلامی الہیات پر اپنے مقالہ کی تحقیق کے دوران عربی زبان کی تعلیم بھی حاصل کی۔ واشنگٹن ڈیسی میں رومی فورم کے بین المذاہب مکالمہ کے بانی اور سابق صدر ہیں۔ ڈاکٹر سریتوپرک ترکی، انگریزی اور عربی زبان میں مختلف کتابیں اور مقالہ جات لکھ چکے ہیں۔ انہوں نے بدیع الزمان سعید نورسی اور فتح اللہ گولن کے نظریات و خدمات پر مجلات کے خصوصی شماروں پر مدیر کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ ان کی اگلی کتاب ’’اسلام اور معادیاتی تصورات: مسیح، مہدی اور دجال‘‘ یونیورسٹی پریس آف فلوریڈا سے شائع ہونے والی ہے۔
اثنا حسین : اثنا حسینآچے انڈونیشیا میں پیدا ہوئیں، الرینری اسٹیٹ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک سٹڈیز سے عربی میں گریجویشن کی۔ ۱۹۹۲ میں ہارورڈ یونیورسٹی سے مڈل ایسٹرن سٹڈیز میں ماسٹرز کے لیے اور ۱۹۹۸ میں کولمبیا یونیورسٹی سے پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری کے لیے دو وظائف (Fulbright Scholarships) بھی حاصل کیے۔ ڈاکٹریٹ مکمل کرنے کے بعد سنٹر فار دی سٹڈی آف ہیومن رائٹس کولمبیا یونیورسٹی میں وزیٹنگ فیلو رہیں۔ ڈاکٹر حسین نے مذہب اور امن کے موضوع پر نیویارک میں منعقدہ عالمی کانفرنس کے لیے پہلے خواتین پروگرام (۱۹۹۹۸-۲۰۰۰) کی سربراہی کی۔ امریکہ سے انڈونیشیا واپس آکر آچے میں تعلیمِ امن پروگرام کی بنیاد رکھی جو کہ انفرادی طور پر ایک غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم ’’نان وائلینٹ انٹرنیشنل‘‘ سے منسلک ہے۔ تعلیم امن پروگرام آچے نے ہائی سکولوں کے لیے تعلیم امن کا نصاب تیار کیا اور اس کے نفاذ کا جامع طریقہ کار وضع کیا ہے۔ اس نصاب پر علما اور اساتذہ کی تربیت کے بعد سینکڑوں سکولوں میں اسے نافذ کیا جا چکا ہے۔ آپ تعلیم اور امن مسائل اور دیگر سماجی مسائل پر آچے کے صوبائی تعلیمی کمیشن اور آچے کے گورنر کو تجاویز اور اصلاحات کی سفارشات بھی دیتی رہتی ہیں۔
- آئسے کادے فیچی اوریلانا: وہ امریکن یونیورسٹی میں استاد ہیں۔ وہ واشنگٹن ڈیسی میں تحقیق، تعلیم اور عمل کے لیے قائم ایک غیر منفعتی تنظیم (ادارہ سلام برائے امن و انصاف) کی نائب سربراہ اور بانی ارکان میں سے بھی ہیں۔ ادارہ سلام جن موضوعات پر کام کرتا ہے ان میں تنازعات کا حل، غیر متشددانہ رویہ اور مسلم غیر مسلم تعلقات کو بہتر بنانا جیسے موضوعات شامل ہیں۔ آئسے کادے نے امن ، تنازعات کے حل، مصالحت، امن و جنگ کا اسلامی تناظر، اور اسلام اور عدم تشدد کے موضوع پر کتابیں اور مقالات لکھے ہیں۔
- مینا شریفی فنک: مینا شریفی فنک ولفرائڈ لورئیر یونیورسٹی کینیڈامیں شعبہ مذہب اور ثقافت کی استاد ہیں۔ انہوں نے امریکن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ اسلامی مطالعات پر تخصص کر چکی ہیں اور معاصر مسلم فکر اور شناخت کے موضوع پر مہارت رکھتی ہیں۔ وہ اسلام کی علمی تاریخ، معاصر مسلم فکر اور حالیہ مغربی فکر اور ثقافتی ارتقا کے تناظر میں کلاسیکل مباحث پر غور وخوض کرنے اور ان کی تعبیر نو میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے خواتین، اسلام، اسلامی تعبیرات اور تعمیر امن میں مذہب اور ثقافت کے کردار کے موضوعات پر کئی کتابیں اور متعدد مقالات لکھے ہیں۔
Reviews
There are no reviews yet.