کائنات، وقت اور انسان قرآن اور جدید سائنس کے تناظر میں
ڈاکٹر محمد عبد الرشید سیال کی نئی تصنیف ’’رُموزِ تخلیق‘‘ اس اعتبار سے بڑی اہم اور وقیع ہے کہ اس میں انہوں نے قرآنِ حکیم کو آج کے دور کے سائنسی نظریات کی روشنی میں سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کی ہے اور مسلم امہ کے مفکرین کو یہ دعوت دی ہے کہ وہ اس مقدس کتاب کی حقانیت کو آج کے سائنسی انکشافات کے تناظر میں دیکھیں۔ آج بھی تخلیق کائنات کا عمل جاری و ساری ہے۔ ہماری کائنات ہر سیکنڈ میں تین لاکھ کلو میٹر کی رفتار سے پھیل رہی ہے۔ کائنات کی ان محیر العقول وسعتوں میں ہم محض ایک تماشائی بن کر نہیں رہ سکتے بلکہ جدید اور اہم سائنسی انکشافات کو ہم قرآن کی روشنی میں پرکھ کر اپنے لئے ایک سمت کا تعین کرسکتے ہیں، قرآن جو روشنی اور حکمت کا سرچشمہ ہے، ہمہ وقت ہماری رہنمائی کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر صاحب نے جن موضوعات پر خامہ فرسائی کی ہے اُس میں ’’قرآن اور فلسفۂ کائنات‘‘، ’’واقعۂ معراج‘‘، ’’قرآن اور تخلیق آدم‘‘ جیسے اہم اور ادق موضوعات سر فہرست ہیں۔ اُنہوں نے اپنے وسیع مطالعے کی بدولت قارئین کو انتہائی اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ اور یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ آج کے جدید دور میں کئی سائنسی انکشافات ایسے ہیں جن کی وضاحت قرآن کی تعلیمات و معلومات کی روشنی میں ضروری ہوگئی ہے، تاکہ یہ حقیقت دورِ جدید کے سائنسدانوں پر واضح ہوجائے کہ آج وہ جن حقائق سے پردہ اٹھا رہے ہیں، کتابِ الٰہی چودہ سو برس پہلے ان کا بڑی صراحت سے اظہار کرچکی ہے۔ مثال کے طور پر سائنسدان آج اس امر کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ انسان مستقبل میں کائنات کے مختلف طبقات کے درمیان راستے بنا لے گا، مگر سورۃ المعارج کی تیسری اور چوتھی آیاتِ کریمہ کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو پتا چلے گا کہ خدا اُن راستوں کا مالک ہے جو روحوں اور فرشتوں کے چڑھنے اور پھلانگنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ پس خداوند نے فرشتوں کے لئے وہ راستے پہلے سے بنادیئے ہیں۔ سائنسدان جن ورم ہولز (Worm holes) کی موجودگی کی بات آج کررہے ہیں اللہ تعالیٰ اُن کا حوالہ چودہ سو برس پہلے دے چلے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب نے واقعۂ معراج کی صراحت کی کوشش آج کے سائنسی نظریات کی روشنی میں کی ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ سورۃ الفاطر میں فرشتوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کے دو دو، تین تین اور چار چار پَر ہیں، شاید اس سے مراد فرشتگان کی قوتِ پرواز اور ان کی رفتار ہے۔ اس طرح انہوں نے حضرتِ جبرائیل علیہ السلام کی پرواز کی رفتار بھی معلوم کرنے کی کوشش کی ہے۔ جو نہایت تیز رفتاری کے ساتھ مختلف طبقات کے درمیان راستوں (Worm holes) سے ہوتے ہوئے سرورِ کائنات ﷺ کو آسمانوں پر لے گئے۔
الغرض یہ تصنیف ایسی معلومات اور انکشافات سے پر ہے جس سے انسانوں کو ایک نئی بصیرت حاصل ہوتی ہے اور اُس پر فکر کی نئی راہیں کھلتی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے کتاب کے آغاز میں ’’انتباہ‘‘ کے عنوان سے چند جملے رقم کیے ہیں جو نہایت اہم ہیں انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ قرآنِ حکیم جس مقصد کے لئے نازل ہوا تھا، امت مسلمہ نے آج اُسے پس پشت ڈال دیا ہے۔ اگر قرآن کو سمجھ کر پڑھا جاتا اور اس کے کلمات پر اور آیات پر غور کیا جاتا اور عمل کیا جاتا، تو امتِ مسلمہ آج جس قعرمذلت میں گری پڑی دکھائی دیتی ہے، وہ کبھی نہ گرتی اور سر اٹھاکر دوسری ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ چلتی، بلکہ ان کی رہنمائی کرتی۔
میرے خیال میں وطن عزیز بلکہ پوری امتِ مسلمہ میں ایسی کتاب اس سے پہلے نہیں لکھی گئی جس میں نہایت اہم موضوعات پر قرآنِ حکیم کی روشنی میں اظہارِ خیال کیا گیا ہو۔ کتاب کی زبان نہایت شستہ اور جامع ہے اور نہایت مشکل خیالات کو سلیس انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ ہر کوئی اس سے استفادہ کرسکے۔ اس کتاب کی اشاعت یقینا ہماری معلومات میں اضافہ کا باعث بنے گی اور نئی سوچوں کے در کھولے گی۔
رحمان فراز
Shahzaib –
رُموزِ تخلیق کا مطالعہ کیا تو اس امر سے بے حد مسرت ہوئی کہ آپ کی کتابیں پڑھ کر تین افراد نے اسلام قبول کرلیا، یہ سعادت کسی مُلّا کو حاصل نہیں ہوسکتی، یہ اللہ کا انعام ہے بطور خاص آپ کے لئے!
آپ کی کتابیں امریکہ میں نصاب میں شامل ہیں تو یہ سب آپ کی محنت، تحقیق، جستجو اور تحقیقی شغف کی بنا پر ممکن ہوسکا، آپ کے ساتھ ساتھ یہ پاکستان کے لئے بھی ایک اعزاز ہے۔
زیر نظر کتاب میں آپ نے جدید سائنسی تحقیقات اور بالخصوص فزکس کے جدید ترین نظریات کی روشنی میں جس طرح سے Big Bang، Black Holes، Great Crunch، واقعہ معراج، ’’آدم آف سائنس اور آدم آف قرآن‘‘ وغیرہ کو سلیس زبان میں واضح کیا اور پھر سب کا قرآن حکیم کی روشنی میں مطالعہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ یہ سب قرآن مجید کی تعلیمات کے عین مطابق ہے تو یہ دین کے ساتھ ساتھ علم کی بھی خدمت ہے۔
آج جبکہ ہمارے کرتوتوں کی وجہ سے ساری دنیا ہمیں دہشت گرد، جاہل اور تخریب کار سمجھ رہی ہے تو ان حالات میں ایسی ہی علمی اور تحقیق کتاب کی ضرورت ہے جو کل عالم کو یہ باور کراسکے کہ مسلمان علم کے مبلغ اور داعی بھی ہیں۔
مجھے بھی Space کے بارے میں طالب علمانہ دلچسپی ہے لہٰذا میں نے آپ کی کتاب کو بے حد مفید اور معلومات افزا پایا۔ اور مجھے یقین ہے کہ اس کتاب کو ہر کہ و مہ پڑھ کر مستفیض ہوگا۔
سلیم اختر