Look Inside

PTV men Mah o Saal پی ٹی وی میں ماہ و سال

پی ٹی وی کےخبر کے شعبے سے تعلق رکھنے والے کسی کارکن کی شاید یہ پہلی جسارت ہے۔ سرگانہ صاحب نے قلم یوں اٹھایا ہے کہ ایک دستاویزی فلم بنا ڈالی، دلچسپ، تحیر خیز اور حیرت انگیز۔

 750.00

پی ٹی وی کے قیام کو نصف صدی سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے اور اس دوران صرف ایک ڈائریکٹر نیوز برہان الدین حسن صاحب نے نیوز کے موضوع پر قلم اٹھایا تھا اور وہ بھی 16سال پہلے سوال یہ ہے کہ پی ٹی وی نیوز میں بتانے کو کچھ نہیں یا اس کی بہتری میں کسی کو دلچسپی نہیں یا کوئی خوف مانع ہے؟

برہان الدین حسن صاحب کے علاوہ دو منیجنگ ڈائریکٹرز آغا ناصر اور اختر وقار عظیم صاحب نے پی ٹی وی میں اپنے تجربات کے بارے میں کتابیں لکھی ہیں۔ ان دونوں حضرات کا تعلق پروگرام کے شعبے سے تھا۔ اس لئے انہوں نے بجا طور پر پی ٹی وی کو اسی نقطہ نظر سے دیکھا ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک زمانے تک پی ٹی وی کی پہچان ’’پروگرام‘‘ ہی تھا لیکن 2002 میں پی ٹی وی نیوز کے نام سے ایک الگ چینل کے قیام اور پرائیویٹ سیکٹر میں میڈیا کے پھیلائو کے بعد ضروری تھا کہ نیوز کی کہانی بھی کسی حد تک ریکارڈ پر لائی جائے۔ لہذا نیوز کے نئے منظر نامے پر کچھ اور لکھنے کی گنجائش تھی۔ اس کے علاوہ شاید میرے ذہن پر کچھ بوجھ تھا جو میں ہلکا کرنا چاہتا تھا۔

مجھے اس بات کا ادراک ہے کہ ہمارے سینئرز نے اس موضوع کو شایداس لئے نہیں چھیڑا کہ کہیں اس میں کسی کی بڑائی یا برائی کا پہلو نہ نکلے۔ اس بات کا خطرہ تو موجود ہے لیکن میرا خیال ہے کہ بات خلوصِ نیت سے کی جائے تو توقع کی جاسکتی ہے کہ متعلقہ لوگ بھی اُسے اُسی جذبے سے لیں گے ۔ مثبت توقعات باندھنے میں حرج ہی کیا ہے؟

نیوز کے 51سالہ سفر اور میرے اپنے 35سالوں کے تجربے کے درمیان بہت کچھ بکھرا پڑا ہے۔ میں نے زیادہ تروہی واقعات لئے ہیں جن سے کسی طرح میرا تعلق بنتا ہے اور واقعات کی تحریر میں حتیٰ الوسع کوشش کی ہے کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔اس لئے بہت سی باتیں خوفِ فسادِخلق کی وجہ سے ناگفتنی رہ گئی ہیں۔ زندگی کا سفر بڑا پچیدہ ہے۔ بیشمارعوامل انسان پر اثر اندار ہوتے ہیں اور اکثر اسے احساس بھی نہیں ہوتا کہ جب مختلف اوقات میں وہ جو رویہ اختیار کرتا ہے اس کا کتنا جواز ہے۔ پیچھے مڑ کر دیکھنے سے منظر کافی صاف نظر آتا ہے اس صورت میں انسان بڑی حد تک حالات کا صحیح تجربہ کرسکتا ہے اور اگر قدرت وقت دے دے تو یہ Excerciseبُری نہیں۔

میں نے مختصراً اہم موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اسے ناکافی جانتے ہوئے اپنے سینئرز کے انٹرویو بھی شامل کئے ہیں۔ اس سے انتظامی امور اور نیوز کے Contentsکی بہتری کے لئے کی جانے والی کوششوں کو صحیح تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ان انٹرویوز سے ہمارے بعد آنے والوں اور ہوسکتا ہے کہ حکومتی حلقوں کو بھی کسی حد تک رہنمائی حاصل ہو سکے۔


جناب عبدالخالق سرگانہ کا پاکستان ٹیلی ویژن سےعمر بھر کا ساتھ ہے۔ ان کی پیشہ ورانہ زندگی یہیں سے شروع ہوئی اور یہیں اس نے ریٹائرمنٹ کا مزہ چکھا۔پی ٹی وی ان کی پہلی اور اآخری محبت ہے۔ ایک جونیئر رپورٹر کے طور پر یہاں آئے اور پھر خبری شعبے کے انتہائی اعلیٰ منصب تک پہنچے۔ انہوں نے پی ٹی وی کے اندر ہی گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا، ایک ایک سٹیشن پر کام کیا، اور ایک ایک شعبے کو جلا بخشی۔ اب انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کی تفصیلات کو قلم بند کیاہے۔ خبر کے شعبے سے تعلق رکھنے والے کسی کارکن کی شاید یہ پہلی جسارت ہے۔ انہوں نے قلم یوں اٹھایاہے کہ ایک دستاویزی فلم بنا ڈالی ہے۔دلچسپ، تحیرخیز اور حیرت انگیز…. پی ٹی وی کے اندر کیا ہوتا رہا، کس کس نے اس کے ساتھ کیا کیا کچھ کیا، بہتی گنگامیں کیسے کیسے ہاتھ دھوئے اور کیسے کیسے اس کو گدلا کیا۔ پیشہ ورانہ تقاضوں پر سیاسی مصلحتیں کیسے کیسے غالب آئیں؟ نشیب وفراز کی یہ کہانی میڈیا کارکنوں کےلئے بھی دلچسپی کا سامان رکھتی ہےاور پاکستانی سیاست کے طالب علم بھی اس سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ارباب اختیار اگر کچھ سیکھنے کی ہمت کر لیں تو سرگانہ صاحب کے تجربات سے وہ بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ان کے لئے انہوں نے اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ پی ٹی وی مسابقت اور مقابلے کی دوڑ میں بڑی شان سے زندہ رہ سکتا ہے بشرطیکہ اس کے ذمہ داران آنکھیںکھول لیں۔آنکھیں چرا کر اپنے آپ کو دھوکہ تو دیا جا سکتا ہے، تبدیلی کا آغاز نہیں کیا جا سکتا۔
مجیب الرحمن شامی

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “PTV men Mah o Saal پی ٹی وی میں ماہ و سال”

Your email address will not be published. Required fields are marked *